میرے گھر کو آتی بل کھاتی پگڈنڈی کنارے
کئی رنگ کے پھول کھلے ہوئے ہیں
میں آتے جاتے
جن سے ہم کلام ہوتی ہوں
کہ آج کے مشینی دور میں
وہ میرے آفاقی ڈاکئے ہیں
جن کی خوشبو میں میرے خوابوں کی تعبیر پنہاں ہے
جن کے رنگوں میں میرے کنور میرے کنہیا کے ہونے کا نشاں نہاں ہے
میں ہر روز جن کے دامن میں اپنی تقدیر کی شطرنج بچھاتی ہوں
ان کے مکھ پہ کھلے رنگ کو صدق دل سے
وقت کا اگلا مہرا گردانتی ہوں
میرے پھول میرے ڈاکئے
جو کبھی جامنی رنگ اوڑھ کر
آمد بہار کا میٹھا گیت بنتے ہیں
جو کبھی نیلے رنگ میں گنگنا کر
دور دشاؤں میں رستے ملال کی صدا بنتے ہیں
جو کبھی سفید رنگ میں ہنس کر
میری بے سود محبتوں کا مدفن بنتے ہیں
مجھے ان پھولوں کی زباں کا علم ہے
میں رنگوں سے اچھے سے واقف ہوں
کہ میں وہ زمین زادی ہوں
جس کی بھوری آنکھوں میں ستاروں کی روشنی
مٹی کے پردوں سے ڈھکی پڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.