آگ
آگ جب پہلے پہل سرسبز وادی میں اتری
تو لوگوں نے کہا
آگ روشن ہے
اور ان میں سے جو زیادہ سوچتے تھے بولے
آگ خدا کا مظہر ہے
خدا کی طرح خوب صورت روشن اور طاقت ور
چند لوگوں نے دبی زبان سے کہا بھی
آگ کس کی دوست ہوئی ہے
لیکن ان کی زبانیں کاٹ دی گئیں
اور ان کے سر قلم کر دئے گئے
اور جہاں آگ اتری تھی
وہاں ایک معبد تعمیر کر دیا گیا
اور آگ پھیلتی رہی
چند لوگوں نے پھر دبی زبان سے کہا
آگ بھلا کس کی دوست ہوئی ہے
اور ان کی زبانیں بھی کاٹ دی گئیں
اور ان کے سر بھی قلم کر دئے گئے
اور آگ پھیلتی رہی
زبانیں کٹتی رہیں
اور سر قلم ہوتے رہے
یہاں تک کہ ساری وادی ایک معبد بن گئی
اور معبد کھنڈر بن گیا
اور وہ جو زیادہ سوچتے تھے
وہ سوچتے سوچتے آگ کا رزق بن گئے
آگ بھلا کس کی دوست ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.