آگ
اب قلم میں
ایک رنگیں عطر بھر لو
تم حسیں پھولوں کے شاعر ہو کوئی ظالم نہ کہہ دے
شعلہ احساس کے کاغذ پہ کچھ لکھنے چلا تھا
اور کاغذ پہلے ہی اک راکھ سا تھا
بات واضح ہی نہیں ہے
شاعر گل
دائرے سب مصلحت بینی کے اب موہوم سے ہیں
بات کھل کر کہہ نہ پائے تم
تو بس زیرو رہوگے
اب قلم میں آگ بھر لو
آگ تم کو راکھ کر دینے سے پہلے سوچ لے گی
زندہ رہنے دو اسے
شاید یہ میری لاج رکھ لے
لوگ اب تک آگ کے معنی غلط سمجھے ہوئے ہیں
آگ آنسو آگ شبنم
آگ آدم کے رباب اولیں کا گیت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.