آغا حشر کاشمیری
بزم عالم میں وہ کیفیات رنگ و بو نہیں
رونق ایوان گیتی آج شاید تو نہیں
آہ کیا تو پر سکوں ہے قبر کی آغوش میں
چین کیونکر آ گیا اس محشر خاموش میں
سرمدی نغمات سے اب دل کو تڑپائے گا کون
اب ستارے آسماں سے توڑ کر لائے گا کون
مجلسی لعنت پر اب تنقید فرمائے گا کون
اور اسے رنگین پیرائے میں سمجھائے گا کون
آہ اب کس سے سنیں گے آتشیں نغمات ہم
آہ اب کس سے کہیں گے اپنے احساسات ہم
ہند کی دوشیزہ دیوی کو دیا سادہ لباس
تیرے ہی پر کیف نغموں نے بجھائی دل کی پیاس
مغربی تہذیب میں ڈوبا ہوا تھا ہر جواں
مشرقی اطوار سے بیزار تھا ہندوستاں
تو نے اپنے دل کی چنگاری سے بھڑکائی وہ آگ
نغمۂ مشرق سے دب کر رہ گیا مغرب کا راگ
ساز تیرا آتشیں آواز طوفانی تری
حشر تک یاد آئے گی وہ حشر سامانی تری
- Subh-e-Mashriq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.