Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آغاز سے انجام تک

سکندر عرفان

آغاز سے انجام تک

سکندر عرفان

MORE BYسکندر عرفان

    ان دنوں میری زندگی

    ایک ویرانہ تھی

    جس میں تم نے پیار کے بے شمار گل کھلائے تھے

    رفتہ رفتہ یہ ویرانہ

    گلشن بن کر مہکنے لگا

    ہر طرف شگفتہ تمناؤں کے پھول بکھرے تھے

    کتنا نازاں تھا میں اپنے نصیب پر کہ

    میری راہوں میں تمناؤں کے پھول ہیں مہکتی کلیاں ہیں

    دامن میں سوغات ہے تمہارے پیار کی

    مگر آج معلوم ہوا امید کا انجام

    پھول کھل کر پژمردہ ضرور ہوتے ہیں

    اور اب ان دنوں بھی

    میری زندگی ایک ویرانہ ہے

    یاس و حسرت کا موسم بکھرا پڑا ہے

    تمناؤں کے لاشے بکھرے ہوئے ہیں

    میرا دامن آنسوؤں سے پر ہے

    میرے جذبے لہولہان ہیں

    آغاز سے لے کر انجام تک

    میرا تصور

    دھواں دھواں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے