آغاز سے انجام تک
ان دنوں میری زندگی
ایک ویرانہ تھی
جس میں تم نے پیار کے بے شمار گل کھلائے تھے
رفتہ رفتہ یہ ویرانہ
گلشن بن کر مہکنے لگا
ہر طرف شگفتہ تمناؤں کے پھول بکھرے تھے
کتنا نازاں تھا میں اپنے نصیب پر کہ
میری راہوں میں تمناؤں کے پھول ہیں مہکتی کلیاں ہیں
دامن میں سوغات ہے تمہارے پیار کی
مگر آج معلوم ہوا امید کا انجام
پھول کھل کر پژمردہ ضرور ہوتے ہیں
اور اب ان دنوں بھی
میری زندگی ایک ویرانہ ہے
یاس و حسرت کا موسم بکھرا پڑا ہے
تمناؤں کے لاشے بکھرے ہوئے ہیں
میرا دامن آنسوؤں سے پر ہے
میرے جذبے لہولہان ہیں
آغاز سے لے کر انجام تک
میرا تصور
دھواں دھواں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.