Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگہی کا دکھ

جاناں ملک

آگہی کا دکھ

جاناں ملک

MORE BYجاناں ملک

    آگہی کا دکھ تم کیا جانو

    کس اذیت سے گزرنا پڑتا ہے

    جب اس کے سانپ

    گلے میں لپٹ جاتے ہیں

    اور بھینچتے ہیں

    سانسیں رک جاتی ہیں

    بار بار پھنکارتے اور ڈستے ہیں

    صبح و شام رات دن

    ان کا زہر رگ و پے میں اتر جاتا ہے

    میرے لہو میں سرایت کرتا ہے

    میں ٹوٹتی پھوٹتی رہتی ہوں

    کانچ کی طرح

    ریت کی طرح

    کھنکھناتی ہوئی مٹی کی طرح

    میری نس نس سے لہو بہتا ہے

    شام ہی سے میرے بستر پر آسن جما لیتے ہیں

    مجھے سونے نہیں دیتے

    کروٹ کروٹ مجھے ڈستے ہیں

    لیکن یہ سانپ میں نے خود

    اپنے لہو سے پالے ہیں

    اپنے وجود کے اندر

    شکیبؔ ثروتؔ اور سارہؔ نے بھی پالے تھے

    انہیں بھی نیند نہیں آتی تھی

    آخر کار وہ ریل کی پٹری پر جا کر

    میٹھی نیند سو گئے

    شاید یہ

    ریل کی سیٹیوں سے بہت ڈرتے ہیں

    ریل کی پٹری کو پار نہیں کر پاتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے