آہ ناتمام
شام غم اف زندگی تھی میری گھبرائی ہوئی
میری ہستی پر فضائے یاس تھی چھائی ہوئی
بڑھ رہی تھی ایک بے چینی دل ناشاد میں
بہہ رہے تھے اشک آنکھوں سے کسی کی یاد میں
یاد آتا تھا کوئی رہ رہ کے مجھ کو بار بار
ہو رہے تھے جس سے رخصت ہجر میں صبر و قرار
میری حالت کوئی اس دم دیکھنے والا نہ تھا
چرخ پر بکھرے ہوئے افسردہ تاروں کے سوا
یاد آتا جا رہا تھا مجھ کو کوئی زر نگار
جس پہ ہوتی ہے تصدق صحن گلشن کی بہار
لمحہ لمحہ میں لئے جاتا تھا اس کے نام کو
جس سے ہوتی تھی تسلی اس دل ناکام کو
کیا کہوں شاہدؔ کسی سے تھی یہ ایسی غم کی شام
دل میں سوز نامکمل لب پہ آہ ناتمام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.