آہ گھوکھلے
کیوں یاس ہو نہ مجھ کو بہبود ہندیاں سے
سنتی ہوں گھوکھلے بھی رخصت ہوئے جہاں سے
کب تک بندھا رہے گا تانتا مصیبتوں کا
کب تک نجات ہوگی اس سخت امتحاں سے
بڑھتی ہوئی امیدیں اٹھتی ہوئی امنگیں
مٹی میں مل گئیں سب اس مرگ ناگہاں سے
افسوس ملک بھر میں ہو اک چراغ وہ بھی
بجھ جائے جلتے جلتے سوز غم نہاں سے
ماتا کی پہلے سیوا صحت کی فکر پیچھے
ایسا سپوت بھارت اب لائے گی کہاں سے
حب وطن ہمیں بھی اور گوکھلے کو بھی تھی
پر تھا وہاں تعلق دل سے یہاں زباں سے
اے کاش ہو یہ کلمہ پھر حرز جاں ہمارا
ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا
کرتی ہے صاف اشارہ تصویر گوکھلے کی
پچھتائے کی جنہوں نے تحقیر گوکھلے کی
سرگوشیاں کرے گی اک روز آسماں سے
ہاں ہاں یہاں ادھوری تنویر گوکھلے کی
تعلیم ابتدائی ہو کر رہے گی لازم
روشن کرے گی آنکھیں تنویر گوکھلے کی
ایفریقا میں نہ ہوگا فرق سپید و اسود
لائے گی رنگ خونیں تقریر گوکھلے کی
حب وطن کو جزو ایماں کہا گیا ہے
واعظ سمجھ کے کیجو تکفیر گوکھلے کی
اے معترض حصار باطل ہو لاکھ محکم
کر لے گی پر صداقت تسخیر گوکھلے کی
مت آزما کہ حق نے گرتوں کو کیسے تھاما
من جرب المجرب حلت بہ الندامہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.