Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آہن کو بھی آخر زنگ لگتا ہے

قمر جہاں نصیر

آہن کو بھی آخر زنگ لگتا ہے

قمر جہاں نصیر

MORE BYقمر جہاں نصیر

    ارادہ آہنی تھا یہ کہ تم کو بھول جائیں گے

    تمہارا خوبرو پیکر

    کھنکتے قہقہے آواز دل کش

    زیر و بم لہجے کا وہ زیرک نگاہیں

    انا پرور اپولو ہو کوئی مغرور یونانی

    وہ آنکھیں بے تأثر جو ہر اک جذبہ چھپا لینے کی ماہر تھیں

    بہت گمبھیر خاموشی کو اوڑھے

    یوں کہ جیسے کرۂ ارضی پہ کوئی دیوتا غلطی سے آ جائے

    مگر میرا وظیفہ تھا

    فقط راہیں تمہاری دیکھتے رہنا

    تمہیں دیکھا تو یہ جانا

    فقط اک شخص کا احساس کیسے دل کے صحرا میں

    گل لالہ کے کھل اٹھنے کا ضامن ہے

    یہ آنکھیں جگنوؤں کا دیپ آخر کیسے بنتی ہیں

    شفق گلگوں کسی عارض پہ کیسے پھیل جاتی ہے

    کہ دل کی دھڑکنیں کیسے صبا رفتار ہوتی ہیں

    وہ ہر اک بات میں تم سے ہی میرا مشورہ لینا

    یوں جیسے مملکت میں رب کعبہ کی

    فقط تم ہی دوا سارے مرض کی ہو

    یوں جیسے راہ گم کردہ مسافر کے سفر میں رہنمائی کو قطب تارہ کوئی ابھرے

    کبھی میرے سوالوں کی حماقت پر

    وہ مبہم مسکراہٹ زیر لب جیسے

    شب تاریک میں بجلی کئی

    پل بھر کو چھب اپنی دکھا جائے

    تمہاری یہ کرم فرمائیاں معمول تھیں جن کو

    محبت کے افق پر جاوداں کرنے کی خواہش اک جسارت تھی

    خطا سرزد ہوئی ہم سے

    ارادہ آہنی تھا یہ کہ تم کو بھول جائیں گے

    مگر یہ بھول بیٹھے ہم

    کہ آہن کو بھی آخر زنگ لگتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے