Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینہ اور میں

خالد مبشر

آئینہ اور میں

خالد مبشر

MORE BYخالد مبشر

    زمانے بھر میں آئینہ صداقت کی علامت ہے

    مگر میں اس کا منکر ہوں

    بہت جھوٹا ہے آئینہ

    کبھی وہ دیو قامت ہستیوں کو ایک دم بونا دکھاتا ہے

    طلسماتی ہے آئینہ

    کبھی پستہ قدوں کا قد بہت اونچا دکھاتا ہے

    بہت بہروپیا ہے وہ

    کوئی فربہ ہو تو اس کو بہت دبلا دکھاتا ہے

    بہت ہی مسخرہ ہے وہ

    چلو جانے بھی دو کہ آئنہ انسان کی فطرت میں شاید ڈھل گیا ہوگا

    مگر کچھ شعبدہ بازی کی حد بھی ہے

    یہ آئینہ تو مجھ سے بھی ہمیشہ مکر کرتا ہے

    جو میرا ہاتھ ہو سیدھا تو وہ الٹا دکھاتا ہے

    اگر الٹا دکھاتا ہوں تو پھر سیدھا دکھاتا ہے

    بہت جھوٹا ہے آئینہ

    مگر آئینۂ ایام میں تکذیب آئینہ کی حیثیت بھلا کیا ہے

    خدا جانے

    مگر تاریخ کہتی ہے

    یہی تکذیب آئینہ، زمانے بھر کے شیشہ گر قبیلے کے لیے خطرات کا تصدیق نامہ ہے

    مری تضریب پیہم سے یہ آئینوں کے سوداگر شکستہ ہیں

    شکستہ کیفیت میں مجھ سے یہ دریافت کرتے ہیں

    کہ آخر کون ہو تم جی

    تمہیں ان آئنوں سے دشمنی کیوں ہے

    ہمیشہ آئنوں کا منہ چڑھاتے ہو، سدا تضحیک کرتے ہو

    تم آخر چاہتے کیا ہو

    تو لو میں آج یہ اعلان کرتا ہوں

    مرے اس عہد کے شیشہ گرو، سوداگرو سن لو!

    سنو، آگاہ ہو جاؤ

    میں شاعر ہوں

    میں آئینے کو آئینہ دکھاتا ہوں!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے