آئینہ دیکھتا ہوں
میں جب کبھی
دو گھڑی
غور سے آئینہ دیکھتا ہوں
تو ماضی کے
الجھے ہوئے روز و شب
کی شناسا لکیروں
میں دھندلی تصاویر
ماحول سے بے خبر بولتی ہیں
کہ جیسے کسی اجنبی شخص کی
زندگی کی حسیں ساعتوں
دل ربا حسرتوں
اور
امنگوں کے کوہ ندا کے
طلسمات خفتہ کے در کھولتی ہیں
میں حیران سا
دیر تک سوچتا ہوں
میں اپنے سراپا کے مٹتے نشانات کو
حال کے زائچوں سے
جدا جانتا ہوں
مجھے وقت کی تیز رفتار سے
جسم کی ہار سے
خوف آتا ہے
پھر بھی
گھڑی دو گھڑی کے لیے
آئینہ دیکھتا ہوں
- کتاب : ajnabii musamo.n ki khushboo (Pg. 39)
- Author : akhtar ziyaa.ii
- مطبع : zaahid bashiir printer lahore (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.