Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آئینے نظر کے گرد ہوئے

ساجدہ زیدی

آئینے نظر کے گرد ہوئے

ساجدہ زیدی

MORE BYساجدہ زیدی

    دلچسپ معلومات

    (30دسمبر 1979ء ؁)

    جب درد کے ناتے ٹوٹ گئے

    جب منظر منظر پھیلے ہوئے

    ان دیکھے لمبے ہاتھوں نے

    سب عہد پرانے لوٹ لئے

    ماضی کے خزانے لوٹ لئے

    سب عشق کے دعوے روٹھ گئے

    جاں گنگ ہوئی دل چھوٹ گئے

    ہر زخم تمنا راکھ ہوا

    جو شعلۂ جاں تھراتا ہوا

    شفاف اندھیری راتوں میں

    رقصاں تھا فلک کے زینے پر

    تھک ہار کے آخر بیٹھ رہا

    مٹیالے بے حس ریتیلے ان رستوں پر

    وہ رستے

    جن پر رشتوں کے

    روشن چہرے روپوش ہوئے

    وہ جن کے شور شرابے میں

    من کی آواز ڈوب گئیں

    دل کے ہنگامے سرد ہوئے

    آئینے نظر کے گرد ہوئے

    وہ رستے بھی کیا رستے تھے

    ہر چار طرف

    اک دھند کی خاکی چادر تھی

    اور اس کے آگے حد نظر تک

    پھیلی ہوئی

    بے جاں لفظوں

    بے مہر یگوں کی

    دلدل تھی

    وہ شعلۂ رقصاں حیراں تھا

    وہ دیدۂ حیراں گریاں تھا

    وہ ذہن پریشاں لرزاں تھا

    اک دل کا نگر سو ویراں تھا

    اک راہی تھا جو ان بے مہر فضاؤں میں

    شوق پرواز سے

    خوئے سفر کی بیتابی سے ہراساں تھا

    کچھ چاند کی مدھم کرنیں تھیں

    جو درد کے سارے رازوں سے

    واقف تھیں مگر

    ان مٹیالے بے حس گدلے

    رستوں سے

    وہ بھی گریزاں تھیں

    مأخذ :
    • کتاب : Aatish Zeer-e-paa (Pg. 34)
    • Author : Sajidah Zaidi
    • مطبع : Sajidah Zaidi, Aligarah (1995)
    • اشاعت : 1995

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے