Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج اور کل

قتیل شفائی

آج اور کل

قتیل شفائی

MORE BYقتیل شفائی

    جب چھلکتے ہیں زر و سیم کے گاتے ہوئے جام

    ایک زہراب سا ماحول میں گھل جاتا ہے

    کانپ اٹھتا ہے تہی دست جوانوں کا غرور

    حسن جب ریشم و کمخواب میں تل جاتا ہے

    میں نے دیکھا ہے کہ افلاس کے صحراؤں میں

    قافلے عظمت احساس کے رک جاتے ہیں

    بے کسی گرم نگاہوں کو جھلس دیتی ہے

    دل کسی شعلۂ زرتاب سے پھک جاتے ہیں

    جن اصولوں سے عبارت ہے محبت کی اساس

    ان اصولوں کو یہاں توڑ دیا جاتا ہے

    اپنی سہمی ہوئی منزل کے تحفظ کے لیے

    رہ گزاروں میں دھواں چھوڑ دیا جاتا ہے

    میں نے جو راز زمانے سے چھپانا چاہا!

    تو نے آفاق پہ اس راز کا در کھول دیا

    میری بانہوں نے جو دیکھے تھے سنہرے سپنے

    تو نے سونے کی ترازو میں انہیں تول دیا

    آج افلاس نے کھائی ہے زرسیم سے مات

    اس میں لیکن ترے چلوؤں کا کوئی دوش نہیں

    یہ تغیر اسی ماحول کا پروردہ ہے

    اپنی بے رنگ تباہی کا جسے ہوش نہیں

    رہ گزاروں کے دھندلکے تو ذرا چھٹ جائیں

    اپنے تلووں سے یہ کانٹے بھی نکل جائیں گے

    آج اور کل کی مسافت کو ذرا طے کر لیں

    وقت کے ساتھ ارادے بھی بدل جائیں گے

    مأخذ :
    • کتاب : kalam-e-qateel shifai (Pg. 63)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے