آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال
آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال
مدھ بھرا حرف کوئی زہر بھرا حرف کوئی
دل نشیں حرف کوئی قہر بھرا حرف کوئی
حرف الفت کوئی دل دار نظر ہو جیسے
جس سے ملتی ہے نظر بوسۂ لب کی صورت
اتنا روشن کہ سر موجۂ زر ہو جیسے
صحبت یار میں آغاز طرب کی صورت
حرف نفرت کوئی شمشیر غضب ہو جیسے
تا ابد شہر ستم جس سے تبہ ہو جائیں
اتنا تاریک کہ شمشان کی شب ہو جیسے
لب پہ لاؤں تو مرے ہونٹ سیہ ہو جائیں
آج ہر سر سے ہر اک راگ کا ناتا ٹوٹا
ڈھونڈتی پھرتی ہے مطرب کو پھر اس کی آواز
جوشش درد سے مجنوں کے گریباں کی طرح
چاک در چاک ہوا آج ہر اک پردۂ ساز
آج ہر موج ہوا سے ہے سوالی خلقت
لا کوئی نغمہ کوئی صوت تری عمر دراز
نوحۂ غم ہی سہی شور شہادت ہی سہی
صور محشر ہی سہی بانگ قیامت ہی سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.