آج کل
ہر تمنا میری ان کا مدعا ہے آج کل
زندگی ہی زندگی کا آسرا ہے آج کل
ذوق الفت بے نیاز اسوا ہے آج کل
مجھ کو ان سے ان کو مجھ سے واسطہ ہے آج کل
انتہائے قرب و ربط باہمی کے باوجود
سینے میں دھڑکن سی دل میں درد سا ہے آج کل
یوں تو ایسا اضطراب ایسی خلش پہلے بھی تھی
لیکن اس عالم میں اک طرفہ مزا ہے آج کل
ہو رہا ہے چشم خودبیں کو بھی عرفان جنوں
خوش نگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے آج کل
اپنی اپنی حد میں چشم و دل کی محویت نہ پوچھ
ظاہر و باطن کا جلوہ آئنہ ہے آج کل
امتیاز طالب و مطلوب تک باقی نہیں
گردش دوراں سے یہ لمحہ جدا ہے آج کل
کاش عمر رفتہ کی تاریخ بھی پلٹے ورق
دل نوازی شیوۂ اہل جفا ہے آج کل
دل تو دو ہیں لیکن اک زنجیر میں جکڑے ہوئے
حسن بھی منجملۂ اہل وفا ہے آج کل
عقل و دانش ہے الگ ادراک کی حد سے جدا
شوق کی دنیا کا عالم دوسرا ہے آج کل
حسن و الفت دونوں اک منزل میں آ کر کھو گئے
کیا خبر ہے کون کس کا رہنما ہے آج کل
اس کا اے نخشبؔ تعلق ہے لطیف احساس سے
ہر کسی کو کیا خبر کیسی فضا ہے آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.