آج کل
حرف حق دل سے زباں تک لا رہا ہوں آج کل
قصۂ دار و رسن دہرا رہا ہوں آج کل
حلقۂ زلف صنم کی تیرگی سے دور ہوں
زندگی کے پیچ و خم سلجھا رہا ہوں آج کل
شاخ گل پر اب نہ پاؤ گے مجھے تم نغمہ خواں
آندھیوں کے پالنے میں گا رہا ہوں آج کل
ہو رہے گی قعر دریا کی حقیقت آشکار
موج و طوفاں کے تھپیڑے کھا رہا ہوں آج کل
اپنی دنیائے تگ و دو اپنی کشت زیست پر
ابر رحمت بن کے میں خود چھا رہا ہوں آج کل
میرے جبر و قہر کی حمد و ثنا کے بعد اب
اپنے استقلال کے گن گا رہا ہوں آج کل
وادیٔ عشق و جنوں میں رہروان شوق کو
معنیٔ حرف وفا سمجھا رہا ہوں آج کل
تاکہ انوار سخن سے جگمگا جائے جہاں
شمع کی مانند جلتا جا رہا ہوں آج کل
اب کہ یاران وطن کی دید کا امکاں نہیں
اشکؔ غربت میں سکوں سا پا رہا ہوں آج کل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.