آج کی رات
آج کی رات
کچھ یوں گزری
جیسے آکاش سے
ٹوٹ کر تارے خلا میں سہانی وادیوں میں
جب آ جاتا ہے
خوفناک زلزلہ
اور
پھیلتا ہے سکڑتا ہے
ندی کا کنارا
کچھ ویسے ہی
آج کی رات گزری ہے
آج کی رات
چبھا ہے کوئی کانٹا
پھولوں کے بھرم میں
اور
سمٹتی آئی ہے
کہرے کی سیاہ چادر
نگلنے کو
اجالے کا وجود
پنکھ پھڑپھڑایا ہے
کوئی بے سمت پرندہ
بھول کر
بسیرے کا نشاں جیسے
کچھ ویسے ہی
آج کی رات گزری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.