Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

شائستہ مفتی

آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

شائستہ مفتی

MORE BYشائستہ مفتی

    آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

    جانے کس دہر سے آیا ہے یہ طوفان بلا

    یہ جو طوفان کہ اس میں ہیں کھنڈر خوابوں کے

    ٹوٹتے خواب ہیں دھندلی سی گزر گاہوں کے

    ان کہی کوئی کہانی کوئی جلتا آنسو

    آ کے دامن پہ ٹھہرتا ہوا بے کل شکوہ

    چپ سی سادھی ہے مرے بت نے

    مگر آنکھوں میں

    میرے ہر تاج محل کی ہے حقیقت واضح

    جس میں رہتی ہے وہ شہزادی جسے قدرت نے

    دل دھڑکتا ہوا بخشا ہے بدن پتھر کا

    میں نے دیکھا ہے کہ وہ رات کے اندھیاروں میں

    اپنے ٹوٹے ہوئے پر خود ہی جلا دیتی ہے

    اپنے اشکوں کے دیے خود ہی بجھا دیتی ہے

    خود ہی اپنے لیے لکھتی ہے سزاؤں کی کتاب

    اپنے ہاتھوں سے چھپا دیتی ہے زخموں کے گلاب

    آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

    آج لرزش سی ہے پیروں میں تھکن سانسوں میں

    کرچیاں چبھنے لگی ہیں جو مری آنکھوں میں

    آج لازم ہے کہ چپ چاپ گزر جائے شام

    کوئی آہٹ ہو نہ دستک نہ ہی چھلکے کوئی جام

    آج آئینے سے کترا کے گزر جانا ہے

    آج شب گھور اندھیرے میں اتر جانا ہے

    پھر نیا دن نئی مسکان جگا لائے گا

    شب کا طوفان کناروں سے اتر جائے گا

    آج لگتا ہے سمندر میں ہے طغیانی سی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے