Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج پھر جینے کا اے دوست ارادہ کر تو

صدا انبالوی

آج پھر جینے کا اے دوست ارادہ کر تو

صدا انبالوی

MORE BYصدا انبالوی

    کیوں اجالے ہیں نگاہوں میں تری چبھنے لگے

    کیوں اندھیروں میں مرے دوست تجھے کیف ملے

    کیوں تری روح کسی نغمے سے شاداب نہ ہو

    کیوں تبسم پہ کلی کے بھی ترا دل نہ کھلے

    نام لیتے ہی وفا کا تو بپھر اٹھتا ہے

    ذکر اخلاص کا کرتے ہی بھڑک جائے تو

    کیوں ہر اک وعدے پہ ہوتا ہے گماں بول تجھے

    کیوں ہے اقرار سے آتی تجھے انکار کی بو

    بات چھڑتی ہے اگر نرگسی آنکھوں کی کبھی

    سرد سی آہ نکل آتی ہے سینہ سے ترے

    اٹھ کے چپ چاپ چلا جاتا ہے محفل سے تو

    دوست ہوتے ہیں پریشان قرینے سے ترے

    کیوں یہ دنیا تجھے بے سود نظر آتی ہے

    کیوں کسی چیز کی چاہت ہے نہ حسرت ہے تجھے

    کیوں طبیبوں کو نہیں پاس پھٹکنے دیتا

    غمگساروں سے بتا کس لیے نفرت ہے تجھے

    موسم گل تو کئی بار ہے آ آ کے گیا

    ایک مدت سے ترے چہرے پہ رعنائی نہیں

    گوشہ گوشہ ہے کھلا آج بھی گلشن کا مگر

    تیرے دل کے کسی گوشہ میں بہار آئی نہیں

    بے وفائی نے کسی کی ہے دل ایسا توڑا

    تجھ کو دریا بھی سرابوں سا نظر آتا ہے

    ہر حسیں چیز سے ناحق تجھے ڈر لگتا ہے

    دودھ کا جیسے جلا چھاچھ سے گھبراتا ہے

    دل کو بیزار نہ کر اک دو حوادث کے سبب

    زیست میں اور حوادث بھی گزرنے ہیں ابھی

    دل کا اجڑا ہے اگر باغ تو مایوس نہ ہو

    پھول مرجھانے بھی ہیں اور بھی کھلنے ہیں ابھی

    بے وفا کوئی جو نکلا تو خطا کیا تیری

    بے سبب خود کو نہ اس درجہ سزا دے اب تو

    یاد کر کے اسے حاصل تجھے کیا ہوگا بتا

    جو تجھے بھول گیا اس کو بھلا دے اب تو

    اٹھ نئی پود لگانے کا ہے موسم آیا

    پھول اجڑے ہوئے گلشن میں کھلا دے تو نئے

    کب سے بیتاب ہے دنیا ترے نغموں کے لیے

    اٹھ کے سازوں کو سجا گیت سنا دے تو نئے

    آج پھر جینے کا اے دوست ارادہ کر تو

    پھر نہ روٹھے گا کبھی زیست سے وعدہ کر تو

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    غلام عباس خاں

    غلام عباس خاں

    غلام عباس خاں

    غلام عباس خاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے