آج پھر
وقت کی زنجیروں میں جکڑے
ہم تم برسوں بعد ملے ہیں
لیکن ایسا لگتا ہے مجھ کو
جیسے پہلی بار ملے ہیں
پچھلے پہر کی دھوپ وہی تھی
شام کا آنچل ڈھلک رہا تھا
لمبی ہوتی جاتی تھی
سن سن سن سن بہتی ہوائیں
دیپ جلانے آتی تھیں
روشن تاروں کی باراتیں
چاند کو گھیر کے لاتی تھیں
آج بھی دن کی دھوپ ڈھلی ہے
وقت کی پائل چھنک اٹھی ہے
چھن چھن آوازوں کو سن کر
اونگھتے سائے جاگ اٹھے ہیں
وقت کی زنجیروں سے کٹ کر
ٹوٹ گئے تو جڑ نہ سکیں گے
آوازوں کا کون بھروسہ
خوابوں کو تعبیریں دے دو
نغموں کی جھنکاریں سن کر
جاگ اٹھے تو ہوش میں آؤ
ہم تم پہلی بار ملے ہیں
میرے نغمے وقت کی لے پر
تم نہ سنو تو کون سنے گا
ہم تم برسوں بعد ملے ہیں
ہم تم کتنی بار ملے ہیں
جیسے پہلی بار ملے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.