آج تیرا خط جو ملا
میں بہت دور تھا تنہا تھا
میرے دل کی تسلی کے لئے
ہم نوا میرے
مجھے آج تیرا خط جو ملا
درد بھری بات ملی
جذبۂ اخلاص ملا
میرے محبوب
وفاؤں کا جہاں تاب و کرم
تیری معصوم محبت کے تقاضوں میں رہے
دل کے نغموں پہ رہے پیار کے گیتوں پہ رہے
ہے خوشی مجھ کو
مجھے حسن وفادار ملا
اے صبا جھوم کے چل
تجھ کو چمن زار ملا
ہے یہ آغاز سفر
ہے یہ تمہید وفا
دور ہے تکمیل اس کی
راہ دشوار ہے محتاط چلیں
حادثے آئیں بھی تو عظمت الفت کے لئے
بارہا گر کے بھی ہم اٹھ کے چلیں
تاکہ حالات کے آگے ہمیں جھکنا نہ پڑے
کسی ارمان کو سینے میں سسکنا نہ پڑے
دل میں جو پیار کے جذبات ہیں
آباد رہیں
میرے اس خط کے یہ الفاظ تجھے یاد رہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.