Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آج تم ایسے ہنسے

اصغر ندیم سید

آج تم ایسے ہنسے

اصغر ندیم سید

MORE BYاصغر ندیم سید

    آج تم ایسے ہنسے

    جیسے کوئی آزاد کر دے سیکڑوں قیدی پرندے

    شور کرتے آسماں کی سمت

    یا بارش سمندر پر گرے رفتار میں

    یا دھوپ کھل جائے بھری برسات میں

    تم گونج ہو خوشیوں کے تہواروں کی

    جو ہم بھولپن میں اپنے بچپن کے سفر میں بھول بیٹھے ہیں

    تمہیں کس نے کہا

    اتنا ہنسو کہ بال کھل جائیں

    تمہیں کس نے کہا

    یہ سادگی کا ذائقہ تجویز کر لو

    کن بہادر راستوں پر تم نے

    اپنے نام کی مہریں لگائی ہیں

    تمہیں یہ دھوپ کا زیور ستمبر کی نشانی ہے

    ستمبر میرے ہونٹوں میری آنکھوں میں سمایا ہے

    ستمبر آ چکا ہے میرے دل میں

    اور میرے جسم کے آہنگ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے

    تم ہنسی میں گیت ہنستی جا رہی ہو

    کتنا مشکل ہے ہنسی کا گیت میں تبدیل ہو جانا

    بہت مشکل

    مگر ایسے بہادر راستوں پر صرف آزادی

    ہنسی کے گیت

    اور تیرے کھلے بالوں میں

    پروائی چلے گی

    دیر تک اور دور تک

    مأخذ :
    • کتاب : meyaar (Pg. 112)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے