آج ٹوٹا ہے بھروسہ میرا
درد جس سے مرا اک رشتۂ دیرینہ ہے
وقت کی راہ کا
پر پیچ سفر طے کر کے
مجھ سے تجدید رفاقت کے لئے
بعد مدت کے مرے پاس چلا آیا ہے
آج پھر کیفیت جاں ہے وہی
آج پھر سینے میں سورج کوئی گہنایا ہے
دن ڈھلے کتنے ہی اوہام کے کالے بادل
پھر مرے ذہن کے آکاش پر منڈلائے ہیں
درد کی پھر نئی سوغات کوئی لائے ہیں
یوں تو پہلے بھی مرے واسطے کب
کون سی رات تھی جب درد کی سوغات نہ تھی
یاد
تخئیل کی پیچیدہ سرنگوں سے گزر کر ہر شب
یوں ہی ہولے سے
دبے پاؤں چلی آتی تھی
اور سوئے ہوئے زخموں کو جگا کر میرے
میری ہستی کے در و بام ہلا جاتی تھی
آج پھر درد کا طوفان ہے شب ہے میں ہوں
اور میں خود کو اندھیروں میں گھرا پاتا ہوں
میں کہ اپنے کو سمیٹوں جتنا
آج کی شب ہے کہ بکھرا ہی چلا جاتا ہوں
ایک مدت ہوئی ٹوٹا تھا مرا دل سو کوئی بات نہ تھی
آج ٹوٹا ہے بھروسہ میرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.