Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخر شب کے مہمان

رابعہ برنی

آخر شب کے مہمان

رابعہ برنی

MORE BYرابعہ برنی

    پھر رات کی لانبی پلکوں پر

    تخیل کے موتی ڈھلتے ہیں

    پھر وقت کا افسوں جاگا ہے

    خوشیوں کے خزانے لٹتے ہیں

    اور دل کے ضیافت خانے کے

    ہر گوشے میں شمعیں جلتی ہیں

    پھولوں سے سجی ہیں محرابیں

    خوشیوں کی دہکتی منقل سے

    تنویر کے ہالے بنتے ہیں

    خوابیدہ دریچے کھلتے ہیں

    دروازوں کے پردے ہلتے ہیں

    مہمانوں کے قدموں کی آہٹ

    ہر سمت سنائی دیتی ہے

    اس محفل حسن و خوبی میں

    میں ان سے مقابل ہوتی ہوں

    یہ ہاتھ جو میرے ہاتھ میں ہیں

    پھولوں سے زیادہ نازک ہیں

    ان زلفوں کے امڈے یا دل میں

    مہتاب سا چہرہ روشن ہے

    تسلیم کو سر جھکتا ہے کوئی

    یا شاخ ہوا سے لچکی ہے

    چاندی کے کٹورے بجتے ہیں

    یا اس کے لبوں پر جنبش ہے

    ان آنکھوں نے مجھ کو دیکھا ہے

    یا ٹوٹ کے تارے برسے ہیں

    یہ رات جو میرے مہمانوں کا

    اس طرح سواگت کرتی ہے

    اس رات کے پھیلے دامن پر

    میں شکر کے سجدے کرتی ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے