آخری آدمی
دلچسپ معلومات
(تحریریں لاہور سالنامہ مارچ اپریل 1973)
بجھا دو
لہو کے سمندر کے اس پار
آئنہ خانوں میں اب جھلملاتے ہوئے قمقموں کو بجھا دو
کہ دل جن سے روشن تھا اب ان چراغوں کی لو بجھ چکی ہے
مٹا دو
منقش در و بام کے جگمگاتے
چمکتے ہوئے سب بتوں کو مٹا دو
کہ اب لوح دل سے ہر اک نقش حرف غلط کی طرح مٹ چکا ہے
اٹھا دو
لہو کے جزیرے میں
بپھری ہوئی موت کے زرد پنجوں سے پردہ اٹھا دو
کہ اب اس جزیرے میں
لاشوں کے انبار بکھرے پڑے ہیں
فضا میں ہر اک سمت
جلتے ہوئے خون کی بو رچی ہے
وہ آنکھیں جو اپنے بدن کی طرح صاف شفاف تھیں
اب ان درختوں پہ بیٹھے ہوئے چیل کوؤں گدھوں کی غذا بن چکی ہیں
یہ سولہ دسمبر کی بجھتی ہوئی شام ہے
اور میں
اس لہو کے جزیرے میں جلتا ہوا آخری آدمی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.