آخری دروازہ بند ہونے سے پہلے پہلے
واپسی کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو
گم صم کیوں بیٹھی ہو
تمہیں تو خوش ہونا چاہیے
واپسی کا ایک در ابھی کھلا ہے
تم جانتی نہیں ہو
اگر واپسی کے سبھی دروازے بند ہو جائیں تو
رات پیروں میں گھنگھرو باندھے
اتنا بھٹکاتی ہے
کہ واپس لوٹ آنے پر بھی
گھر نہیں ملتا
صرف سرمئی سناٹے
آنکھوں سے نکلتے ہیں
منتظر سونی قبروں کی سوکھی مٹی کو
تر کر جاتے ہیں
ایسے میں دکھ اگر بتیاں بن کر
سلگ اٹھیں
سارا منظر دھندلا جائے
تتلیاں اڑنا چڑیاں چہچہانا
جگنو چمکنا بھول جائیں
اور تیری اور کوئل کی کوک ہوک میں بدل جائے
اس سے پہلے کہ
اکتارے کی دھن پر
کوئی ماتمی گیت گائے
واپس لوٹ جاؤ
آخری دروازہ بند ہونے سے پہلے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.