آخری دن
یہاں یہ سب لوگ اپنی اپنی گواہیاں لے کے یوں کھڑے ہیں
کسی کے ہونٹوں پہ برہمی ہے
کسی کی آنکھوں میں بے بسی ہے
تمام ماتھے کتاب جیسے
ورق ورق جس پہ زندگی کے تمام لمحے لکھے ہوئے ہیں
ہر ایک چہرہ بڑی خموشی سے
سارے چہروں کی لوح مستور پڑھ رہا ہے
تمام چپ چاپ سوچتے ہیں
یہ آج کا دن بھی کیسا دن ہے
جو منجمد ہو کے ایک نقطے پہ رک گیا ہے
عجیب دن ہے جو اپنی پہچان کھو چکا ہے
وہ سب تعارف جو معتبر تھے
وہی تو اب غیر معتبر ہیں
نہ کوئی توقیر رنگ و بو کی
نہ کوئی بو باس اب لہو کی
بدن کے جتنے بھی لاحقے تھے
وہ سب کے سب غیر معتبر ہیں
شناسا چہرے بھی نا شناسا
کہ جیسے کوئی کسی کو پہچانتا نہیں ہے
فرشتے آسودہ چشم ایسے کہ جیسے صدیوں سے
آج کے دن کے منتظر تھے
وہ سب کی فرد حساب لے کر
صفوں میں یوں مستعد کھڑے ہیں
کہ جیسے سارے حساب داں ہوں
مگر یہ فرد حساب کیسی
کروڑوں سالوں کے بعد ساری زباں کے انچھر بدل چکے ہیں
پرانے لفظوں کی کینچلی بھی کبھی کی فرسودہ ہو چکی ہے
تمام لہجے جو معتبر تھے کبھی کے تحلیل ہو چکے ہیں
وہ کل جو مفہوم مستند تھے وہ آج تبدیل ہو چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.