آخری خواہش
تھی خواہش کسی کی
کہ میں زندگی کا
اہم واقعہ
کوئی چن کر سناؤں
میری فکر نے جب ادھر رخ کیا تو
یہ پایا کہ
مشکل بڑی ہے
کہ یہ زندگی تو
اہم واقعوں کی
مسلسل کڑی ہے
ادھر بھی جڑی ہے
ادھر بھی جڑی ہے
اسی فکر میں میں پڑی رہ گئی کہ
اٹھاؤں کدھر سے
اہم واقعہ اک
تسلسل کو اس کے
کدھر سے میں توڑوں
اگر توڑ بھی دوں
تو پھر کیسے جوڑوں
شروع کی کڑی تو بہت ہی اہم تھی
اسے چھو کے دیکھا تو بالکل نرم تھی
ابھی درمیاں تک میں
پہنچی نہیں تھی
کہ رنگین کڑیاں
کھنکنے لگیں خود
مجھے چھو کے دیکھو
مجھے چوم لو تم
کہ مجھ سے اہم
کچھ نہیں زندگی میں
عجب معجزہ تھا کہ
کڑیاں سبھی وہ
نہ آنچل سے الجھیں
نہ ٹھہریں کہیں بھی
گزرتی رہیں اور
گزرنے سے پہلے
حسیں رنگ اپنے
عطا کر کے مجھ کو
مری ہی کلائی میں
بن بن کے کنگن
کھنکنے لگی تھیں
تسلسل مگر ان کا ٹوٹا نہیں تھا
کوئی رنگ بھی ان کا جھوٹا نہیں تھا
ابھی تک تو ان کو
سنبھالے سنبھالے
گزرتی رہی میں
سرا آخری جب
مرے ہاتھ میں ہے
تو جی چاہتا ہے
مجھے تھام لے وہ
میری سست رفتاریوں کے مقابل
اگر وہ ٹھہر نہ سکے
تو مرا ساتھ دینے کی خاطر
وہ اتنا تو کر دے
کہ میرے گزرنے سے پہلے
مرا وقت آنے سے پہلے
بڑھے
اور
مجھے قید کر لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.