آخری خواہش
نظموں کی کتاب میں
لوگوں کو اس کی آخری خواہش ملی
اس نے لکھا تھا
میری آنکھیں اس گلو کار کو دے دینا
جو اپنے مداح اور رنگ دیکھنا چاہتا ہو
اور میرا دل اس مجسمہ ساز کے لیے ہے
جو اپنا دل کسی مجسمے میں رکھ کے بھول گیا ہو
میرے ہاتھ اس ملاح کی امانت ہیں
جس کے ہاتھ ان دنوں کاٹ دئیے گئے تھے
جب کشتیاں جلا دی گئیں
اور دریا پار کرانا سب سے بڑا جرم تھا
اس نے کچھ لوگوں کو دوسرے کنارے تک پہنچا دیا
واپسی پہ سرکاری کارندے اس کے منتظر تھے
وہ اپنے ہاتھوں کے بارے میں کچھ نہیں بتاتا
مگر میں ان لوگوں میں شامل تھا
جو اس کی کشتی میں دوسرے کنارے تک گئے تھے
آنکھیں دل اور ہاتھ
کسی بھی شخص کو زندہ رکھ سکتے ہیں
اور مار سکتے ہیں
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 34)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.