Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری خواہش

ذیشان ساحل

آخری خواہش

ذیشان ساحل

MORE BYذیشان ساحل

    نظموں کی کتاب میں

    لوگوں کو اس کی آخری خواہش ملی

    اس نے لکھا تھا

    میری آنکھیں اس گلو کار کو دے دینا

    جو اپنے مداح اور رنگ دیکھنا چاہتا ہو

    اور میرا دل اس مجسمہ ساز کے لیے ہے

    جو اپنا دل کسی مجسمے میں رکھ کے بھول گیا ہو

    میرے ہاتھ اس ملاح کی امانت ہیں

    جس کے ہاتھ ان دنوں کاٹ دئیے گئے تھے

    جب کشتیاں جلا دی گئیں

    اور دریا پار کرانا سب سے بڑا جرم تھا

    اس نے کچھ لوگوں کو دوسرے کنارے تک پہنچا دیا

    واپسی پہ سرکاری کارندے اس کے منتظر تھے

    وہ اپنے ہاتھوں کے بارے میں کچھ نہیں بتاتا

    مگر میں ان لوگوں میں شامل تھا

    جو اس کی کشتی میں دوسرے کنارے تک گئے تھے

    آنکھیں دل اور ہاتھ

    کسی بھی شخص کو زندہ رکھ سکتے ہیں

    اور مار سکتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : saarii nazmen (Pg. 34)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے