Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری کوس

ستیہ پال آنند

آخری کوس

ستیہ پال آنند

MORE BYستیہ پال آنند

    آخری کوس مجھے آج ہی طے کرنا ہے

    اور اس لمبے سفر کا یہ کڑا کوس مجھے

    اس قدر لمبا بڑھانا ہے کہ اب سے پہلے

    جو بھی کچھ گزرا ہے ماضی میں اسے پھر اک بار

    حاضر و ناظر و موجود سا میں جھیل سکوں

    عرصۂ غائب و معدوم سے اس لمحے تک

    وادیاں جھرنے چراگاہیں مویشی پنچھی

    کھیت کھلیان چھپر کھٹ مرے گھر کا دالان

    گاؤں کی گلیاں مکاں لوگ دکانیں بازار

    اور پھر شہر کی سڑکیں بسوں کاروں کا شور

    عمر بڑھتی ہوئی بچپن سے لڑکپن کی طرف

    اور لڑکپن کی وہ نا پختہ بلوغت جس میں

    مجھ کو احساس ہوا تھا کہ کوئی اور بھی ہے

    زندگی ساری جسے ساتھ مرے چلنا ہے

    کیسا شوریدہ سر طوفان تھا طغیانی تھی

    جس نے اک باؤلے انسان کو بے رحمی سے

    دور انجانے سے پردیس میں لا پٹخا تھا

    اور پھر پا بہ رکاب آگے ہی آگے کی طرف

    سر پہ سامان اٹھائے ہوئے بنجاروں سا

    ڈنڈی پگڈنڈی سڑک نقل و حمل حرکت و کوچ

    کیسی آیند ورود تھی یہ مہم جو ہجرت

    جس میں سیماب قدم چلتا رہا ہوں برسوں

    ایک کوس اور مجھے آج کی شب چلنا ہے

    اور اس رات فقط اپنی ہی صحبت میں اگر

    جو بھی میں بھوگ چکا ہوں اسے صہبا کی طرح

    آخری کوس کے اس جام میں بھر کر آنند

    ایک لمحہ بھی توقف نہ کروں ہاتھ میں لوں

    اور اک گھونٹ میں پی جاؤں تو میرا یہ سفر

    سرخ روئی سے مکمل ہو مجھے سیر کرے

    آخری کوس مجھے آج ہی طے کرنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے