آخری موسم
زماں مکاں کے ہزار ہنگامے قلب خستہ کو اس طرح ڈھیر کر گئے ہیں
کہ جیسے اک خشک خشک پتے کی کپکپاتی ہوئی رگوں سے
چپک رہی ہو تمام ماحول کے مناظر کی ماندگی بھی
ہر ایک جھونکے کی خستگی بھی
یہ خشک پتہ
ہوا کے مبہوت دائروں میں زمین سے سر پٹک کے اپنی تمام رنگت بدل چکا ہے
اب ایک پتھر کے یخ زدہ اور سیاہ سینے پہ آ کے بے ہوش ہو گیا ہے
میں قلب خستہ کو لے کے سنگین دور کے فرش پر پڑا ہوں
مگر یکایک کچھ ایسے چونکایا قلب خستہ کو ایک خواب حسیں نے آ کر
کہ جیسے بارش کا پہلا قطرہ
کچھ اتنی شدت سے خشک پتے پہ آ گرے اس کو توڑ ڈالے
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 119)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.