آخری نظم
بیوی مجھ سے کہتی ہے
سارا دن لیٹے رہنے
اور نظمیں لکھنے سے
گھر کیسے چلے گا
نظمیں روٹیاں تو نہیں
کہ بچوں کا پیٹ بھر سکیں
تم تو اپنا پیٹ
شاعری کی تلوار سے کاٹ کر
مستقبل کی کھونٹی سے لٹکا چکے ہو
لیکن ہمارے پیٹ اتنے شاعرانہ نہیں
سوچتا ہوں
بیوی ٹھیک کہتی ہے
نظمیں تو غیب سے اتر آتی ہیں
لیکن روٹیاں غیب کے تنور میں نہیں پکتیں
ویسے بھی شاعری کو زندہ رکھنے کے لیے
پیٹ پر روٹی باندھنی ضروری ہے
لیکن میں اسے درخواست کروں گا
وہ مجھے ایک نظم اور لکھ لینے دے
آخری نظم
جس میں آنے والی کل کے لیے
کوئی تعریف نہیں ہوگی
جس میں گزر جانے والی کل کے لیے
کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا
جس میں آج کے کسی دکھ کا
ماتم نہیں ہوگا
ہر لحاظ سے مکمل نظم
- کتاب : Ishq e Tamam (Pg. 129)
- Author : Javed Shaheen
- مطبع : Sang e Meel Publications, Lahore (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.