Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری پڑاؤ

سلیم فگار

آخری پڑاؤ

سلیم فگار

MORE BYسلیم فگار

    شاید میری زمین

    اپنے سفر کے آخری پڑاؤ سے آگے نکل چکی ہے

    منزل پر جلتے ہوئے فلک بوس الاؤ کی حدت کچھ اتنی تیز ہے

    کہ درختوں کے جڑوں سے لے کر

    شاخوں کے سروں پر آنے والا بور تک

    پسینے اور گرمی سے ہانپ رہا ہے

    وقت کی کٹھالی میں ابلتے ہوئے حالات کے ساتھ

    اب کے کسی عقل مند نے ہوا کے ہاتھ پر رکھے ہوئے

    تمام موسم بھی اٹھا کر ڈال دیئے ہیں

    مجھے یاد ہے کہ شعور کی پہلی سیڑھیوں پر پاؤں رکھتے ہی

    کس عصبیتی لمحے نے

    میرے کانوں میں سرگوشی کی تھی

    کہ تم اپنے باپ کی پیدائش سے بھی بہت پہلے گروی رکھ دیئے گئے تھے

    میں اس دن سے لے کر آج تک بہی کھاتوں کے

    قرض والے خانے سے نہیں نکل سکا

    اور میرے ہاتھوں میں اتنی بے اختیاری بھر دی گئی ہے

    کہ میرے گھر کے دروازے کی چابیاں ہر روز پھسلتی ہوئی

    میری انگلی کی آخری پور پر آ جاتی ہیں

    اور میں دہشت ناک آنکھوں سے خلا میں دیکھنے لگتا ہوں

    کہ جیسے دور غلامی کے سیاہ منظر

    آدھے سے زیادہ درسی کتابوں سے باہر نکل آئے ہیں

    خوف کے لمبے ناخنوں نے خاک زادوں کے بدن کی مٹی ایسے کھرچ دی ہے

    جیسے مکانوں کی دیواروں کا کچا رنگ

    تیز بارشوں میں اتر کر نالیوں میں بہہ جاتا ہے

    گھروں محلوں اور سڑکوں پر نادیدہ دیواریں اتنی اونچی اٹھا دی گئی ہیں

    کہ ہم اکٹھے رہتے ہوئے ایک ساتھ چلتے ہوئے بھی

    ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے

    اور کیا کہوں کہ اس سال دیکھنے سننے اور بولنے پر بھی نمکیں لگا دیا گیا

    جیسے ہم سب اپنے اپنے بدن میں تنہا کر کے مار دیئے جائیں گے

    وہ عہد زیادہ دور نہیں

    جب ہمیں کوئی نسل موہنجودڑو اور ہڑپا کی طرح دریافت کرے گی

    سوچ رہا ہوں کہ ہمیں کتنے فٹ گہرا کھود کر نکالا جائے گا

    اور پھر میوزیم میں رکھی ہوئی شیشے کی المایوں میں

    پرانی ہڈیوں کے نیچے یہ تحریر جب کوئی سیاح رکھ کر پڑھے گا

    کہ یہ اس دور کا انسان تھا جب ترقی اپنے نقطہ عروج سے بھی آگے تھی

    مگر تعلیم یافتہ اس معاشرے کے لوگ غاروں میں رہنے والوں سے زیادہ تہذیب یافتہ تھے

    یہ ایک شاعر تھا

    جو احساس کی قبر میں

    اپنی موت سے پہلے دفن کر دیا گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے