Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آخری رات

حفیظ جالندھری

آخری رات

حفیظ جالندھری

MORE BYحفیظ جالندھری

    سیاہی بن کے چھایا شہر پر شیطان کا فتنہ

    گناہوں سے لپٹ کر سو گیا انسان کا فتنہ

    پناہیں حسن نے پائیں سیہ کاری کے دامن میں

    وفاداری ہوئی روپوش ناداری کے دامن میں

    میسر ہیں زری کے شامیانے خوش نصیبی کو

    اوڑھا دی سایۂ دیوار نے چادر غریبی کو

    مشقت کو سکھا کر خوبیاں خدمت گزاری کی

    ہوئیں بے خوف بے ایمانیاں سرمایہ داری کی

    لیا آغوش میں پھولوں کی سیجوں نے امیری کو

    مہیا خاک ہی نے کر دیئے آسن فقیری کو

    تڑپنا چھوڑ کر چپ ہو گئے جی ہارنے والے

    مزے کی نیند سوئے تازیانے مارنے والے

    وہ روحانی وہ جسمانی عقوبت کم ہوئی آخر

    غلامی بیڑیوں کے بوجھ سے بے دم ہوئی آخر

    ہوئے فریادیوں پر بند ایوانوں کے دروازے

    کہ خود محتاج درباں ہیں جہاں بانوں کے دروازے

    اسی انداز سے جا سوئی غفلت بادشاہوں کی

    سرور و کیف بن کر چھا گئیں نیندیں گناہوں کی

    شرابیں ختم کر کے ہو گئے خاموش ہنگامے

    بالآخر نیند آئی سو گئے پرجوش ہنگامے

    تھما جب زندگی کا جوش پرخاش اجل جاگی

    عمل کو دیکھ کر مدہوش پاداش عمل جاگی

    اٹھایا موت نے پتھر جہنم کے دہانے سے

    جہاں آتش کا دریا کھولتا تھا اک زمانے سے

    بلندی سے تباہی کے سمندر نے کیا دھاوا

    چٹانوں کے جگر سے پھوٹ نکلا آتشیں لاوا

    دکھا دی آگ ایوانوں کو مظلومی کی آہوں نے

    اٹھائے شعلہ ہائے آتشیں بیکس نگاہوں نے

    انہیں مختار بن کر بیکسی کے خون کی موجیں

    حصار مرگ نے محصور کر لیں جنگ جو فوجیں

    نہ حسن و عشق نے پائی اماں قہر الٰہی سے

    دبی پاداش امیری سے فقیری سے نہ شاہی سے

    ستاروں کی نگاہوں نے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا

    مگر خورشید نے کچھ بھی نہ مٹی کے سوا دیکھا

    RECITATIONS

    نعمان شوق

    نعمان شوق,

    نعمان شوق

    آخری رات نعمان شوق

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے