اگر کوئی رت ستم ادا ہو
ہوا ہو برہم فضا مکدر
تو اس کو بڑھ کر گلے لگانا
اسے بدلنا اسے منانا میں جانتا ہوں
حریف کوئی انا گزیدہ
جو مجھ پہ تیکھی نگاہ ڈالے
تو اس کے تیور کی ہر کماں کو
اگر چڑھی ہو
اتار دوں تیشۂ نظر سے
کوئی مہم دے اگر چنوتی
مری عزیمت کا امتحاں لے
تو میری خود اعتمادیٔ جاں
اسے مسخر بنا کے چھوڑے
سوال یہ ہے
اگر کوئی پیر تسمہ پا
سفید بالوں سفید ابرو
کی برچھیاں اور کماں اٹھائے
غضب سے اپنے مجھے ڈرائے
تو اس سے کیوں کر پناہ پاؤں
وہ بڑھ کے اپنی کمند ڈالے
تو کیسے یہ جسم و جاں چھڑاؤں
کوئی تو ہو اس صدی کا گوتم
حکیم سینا کہ ابن مریم
جو دشت عمر رواں کے گرداب سے نکالے
عذاب پیری کی کاہشوں سے
بشر کو لڑنے کا حوصلہ دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.