آخری شب
کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب
روز اول کے اجالے کی طرح روشن ہے
آسمانوں کی طرف آگ کے شعلے ہیں دواں
کون جانے انہی رستوں سے فرشتے ہوں رواں
ارض سے اس کے خلیفہ کو اٹھانے کے لئے
اس کو اپنے وطن اصل میں لانے کے لئے
اس لئے دن کے اجالے کی طرح روشن ہے
عفو کی وعدہ و پیمان کی یہ آخری شب
کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب
اور خدایان زمیں نے بھی نوازا اس کو
علم و تہذیب و تمدن سے سنوارا اس کو
مہ و پرویں کا بھی یوں اس کو سکھایا ہے شکار
کہ خداوند زمیں ہونے لگا اس کا شمار
اور ابلیس نے اس علم کو عظمت دے کر
اپنی تخریب کے آدم کو دکھائے جوہر
اور پھر اہل سیاست کے ہیں احسان بہت
عیش انساں کے جنہوں نے کئے سامان بہت
کی بہت چارہ گری اہل سیاست نے مگر
پوچھیں ان چارہ گروں سے وہ بتائے کیوں کر
اپنے ہر درد کے درمان کی یہ آخری شب
کرۂ ارض پہ انسان کی یہ آخری شب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.