آخری لیکچر
یہ تم سب
کہ جن کے سروں میں جوانی کا خوں لہلہاتا ہے
مجھ سے رسید اپنی محنت کی بھی لیتے جاؤ
محبت کے بارے میں جو بھی کسی نے بتایا ہے
پوری حقیقت نہیں
کیونکہ چاہت روایت نہیں
تجربہ ہے
حقیقت میں ہر آدمی محترم ہے
وہ خود اس کی جب تک نہ تردید کر دے
یہ پہلے بھی میں نے کہا تھا
تمہارے لبوں سے جو کانوں کو پہنچے
وہ حرف اسم اعظم ہو
دیکھو وہی
جس میں کل کی بشارت
ہدایت ہر اک خیر کی
تازہ احساس کی روشنی ہو
جو کانوں میں اترے
تم اس میں سے امرت نتھارو
کہ امرت میں دل روح اور ذہن کی
تیس بیماریوں کی شفا ہے
زباں پر وہ تاثیر رکھنا
کہ جس سے زمانے کو خود اپنی پہچان ہو
اپنے ہر علم کو آپ ہی دیکھنا اور اپنی زباں سے ہی پڑھنا
زمانے کو چھونا
کہ ہر نسل نے جو حقائق تراشے
وہ اپنے ہی ہاتھوں گھڑے ہیں
کہ ہر عہد نے آگ کو چھو کے ہی آگ مانا
یہ تم بھی کرو گے
یہ سب تم بھی کرنا
کتابوں کو بس سونگھنا چھوڑ دینا
یہ کلی صداقت نہیں ہیں
تمہارے زمانے سے پہلے کے لکھے ہوئے نادر اوراق
کل کی ہر اک پیش بینی سے عاری ہیں
ان سب کتابوں کے پہلے ورق
صرف اس واسطے
خالی رکھے گئے ہیں
کہ تم ان پہ اپنے زمانے کی سچائیاں لکھ کے جاؤ
ہم ایسوں کی خاطر
جنہیں کل تمہارا لکھا پڑھ کے پھر یاد کرنا ہے
آتے ہوؤں کو سنانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.