آخری رات
آخری رات ہے دسمبر کی
آرزؤں کی سج گئی ہے برات
سال نو کی بس آمد آمد ہے
لے کے آئے گا جانے کیا سوغات
تیرہ و تار محفل شب میں
نور ہی نور آج مہماں ہے
دیدنی ہے یہ جشن کا عالم
انجمن انجمن چراغاں ہے
دفن ماضی میں سارے غم کر کے
خیر مقدم کے گیت گاتے ہیں
یہ جنوں خیز سر خوشی کا سماں
گل امید مسکراتے ہیں
سال نو کی نوید لے لے کر
مدتوں سے یہ رات آتی ہے
لمحہ لمحہ پگھلتا جاتا ہے
رات جاتی ہے بات جاتی ہے
ہر قدم پر خزاں بھی گھات میں ہے
کچھ خبر بھی ہے جشن گل والو
منزلیں کتنی ہو چکی ہیں طے
مڑ کے راہوں پہ اک نظر ڈالو
عمر رفتہ کا سنگ میل یہ شب
صبح کی شکل جب دکھائے گی
موت کی رہ گزر پہ ایک قدم
زندگی اور آگے جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.