آکروش
یہ ظالموں کا معاشرہ ہے
یہاں پہ
ظالم
اگر سڑک پر
کسی کو کچلیں
تو لوگ تصویر کھینچتے ہیں
کہاں وہ مٹھی کو بھینچتے ہیں
یہ بزدلوں کا معاشرہ ہے
سماج سجدے میں
ظالموں کے جھکا ہوا ہے
نہ ریڑھ باقی
کسی کے تن میں
نہ آب آنکھوں میں رہ گیا ہے
عدالتیں
مسخروں کی چوپال بن گئی ہیں
ٹنگا ہے
انصاف سولیوں پر
ہے ظلم
مسکائے کرسیوں پر
پڑا ہے
مظلوم سیڑھیوں پر
شکن
نہیں ہے کسی کے منہ پر
یہ داد خوروں کی منڈلی ہے
ادب نہیں ہے
یہ داد خوری بھی
کیا بلا ہے
کہ حق پہ
سب کا ہی
منہ سلا ہے
ادیب اجگر ہیں جو ادب میں
صدائے حق کو نگل رہے ہیں
اصول سب نے کچل دئے ہیں
قلم تو کوڑی میں بک گئے ہیں
زہر بجھی ہے
صحافیوں کی زباں یہاں پر
لہو لگا ہے غریب لوگوں کا ان کے منہ پر
جدھر حکومت کا ہو اشارہ
تو دم ہلاتے ہیں یہ وہاں پر
کوئی بھی حق پہ نہیں یہاں پر
کسی کو پروا
نہیں کسانوں کی
ان کی جانوں کی
کوئی پھانسی پہ چاہے جھولے
یا زہر پی لے
کسے پڑی ہے
کہ پیٹ جن کے بھرے ہوئے ہیں
وہ بستروں پر پڑے ہوئے ہیں
اگا رہے ہیں جو خون
دے کر غذا زمیں سے
وہی زمیں میں گڑے ہوئے ہیں
یہاں منڈیروں پہ
گدھ بیٹھے ہیں واسنا کے
نظر گڑا کے
یہاں پہ عصمت
نہیں سلامت ہے اب کسی کی
نہ بچیوں کی نہ بوڑھیوں کی
یہ بھیڑیوں کا معاشرہ ہے
تو میرے مظلوم اٹھ کھڑا ہو
تو اپنے زخموں میں
دھول بھر لے
یہ سچ ہے اس کو
قبول کر لے
تو ایسے بربر
سماج میں سر
جھکا کے مت جی
تو گھونٹ اپمان کے نہیں پی
اگر ہے یلغار اس کا حل تو
محاذ پر آ
رگوں سے ڈر اب نکال دے تو
لہو ہوا میں اچھال دے تو
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.