Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آکروش

MORE BYسراج فیصل خان

    یہ ظالموں کا معاشرہ ہے

    یہاں پہ

    ظالم

    اگر سڑک پر

    کسی کو کچلیں

    تو لوگ تصویر کھینچتے ہیں

    کہاں وہ مٹھی کو بھینچتے ہیں

    یہ بزدلوں کا معاشرہ ہے

    سماج سجدے میں

    ظالموں کے جھکا ہوا ہے

    نہ ریڑھ باقی

    کسی کے تن میں

    نہ آب آنکھوں میں رہ گیا ہے

    عدالتیں

    مسخروں کی چوپال بن گئی ہیں

    ٹنگا ہے

    انصاف سولیوں پر

    ہے ظلم

    مسکائے کرسیوں پر

    پڑا ہے

    مظلوم سیڑھیوں پر

    شکن

    نہیں ہے کسی کے منہ پر

    یہ داد خوروں کی منڈلی ہے

    ادب نہیں ہے

    یہ داد خوری بھی

    کیا بلا ہے

    کہ حق پہ

    سب کا ہی

    منہ سلا ہے

    ادیب اجگر ہیں جو ادب میں

    صدائے حق کو نگل رہے ہیں

    اصول سب نے کچل دئے ہیں

    قلم تو کوڑی میں بک گئے ہیں

    زہر بجھی ہے

    صحافیوں کی زباں یہاں پر

    لہو لگا ہے غریب لوگوں کا ان کے منہ پر

    جدھر حکومت کا ہو اشارہ

    تو دم ہلاتے ہیں یہ وہاں پر

    کوئی بھی حق پہ نہیں یہاں پر

    کسی کو پروا

    نہیں کسانوں کی

    ان کی جانوں کی

    کوئی پھانسی پہ چاہے جھولے

    یا زہر پی لے

    کسے پڑی ہے

    کہ پیٹ جن کے بھرے ہوئے ہیں

    وہ بستروں پر پڑے ہوئے ہیں

    اگا رہے ہیں جو خون

    دے کر غذا زمیں سے

    وہی زمیں میں گڑے ہوئے ہیں

    یہاں منڈیروں پہ

    گدھ بیٹھے ہیں واسنا کے

    نظر گڑا کے

    یہاں پہ عصمت

    نہیں سلامت ہے اب کسی کی

    نہ بچیوں کی نہ بوڑھیوں کی

    یہ بھیڑیوں کا معاشرہ ہے

    تو میرے مظلوم اٹھ کھڑا ہو

    تو اپنے زخموں میں

    دھول بھر لے

    یہ سچ ہے اس کو

    قبول کر لے

    تو ایسے بربر

    سماج میں سر

    جھکا کے مت جی

    تو گھونٹ اپمان کے نہیں پی

    اگر ہے یلغار اس کا حل تو

    محاذ پر آ

    رگوں سے ڈر اب نکال دے تو

    لہو ہوا میں اچھال دے تو

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے