عالم تصور
پھر تصور پہ چھا گئی ہے تو
پھر مجھے دھیان آ رہا ہے ترا
پھر بڑھا جا رہا ہے جوش جنوں
پھر ہوا جا رہا ہوں دیوانہ
محویت سی ہے بے خودی سی ہے
دل میں پھر بس گئی تری تصویر
دیکھ کر دیکھتا ہی جاتا ہوں
روح پر نور قلب پر تنویر
حسن نظارہ ہے حیات افروز
دل نشیں ہے یہ خواب کی دنیا
آ گئی تو مجسم آنکھوں میں
بس گئی ہے کوئی نئی دنیا
ریشمی سبز رنگ کی ساڑی
جو سرک آئی سر سے کندھوں پر
زینت حسن و زیب آرائش
تار تار اس کا ہے نظر پرور
لے رہا ہے بلائیں عارض کی
وہ ترے کان کا حسین بندا
کس قدر ہے یہ مست لذت قرب
جھومتا ہے سرور میں کیسا
غم ہے ذوق نظر نظارے میں
کس تصور میں کھو گیا ہوں میں
اب تو یہ بھی مجھے نہیں معلوم
جاگتا ہوں کہ سو گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.