زندگی بھر کے غلط اعمال کی پاداش میں
دی گئی آخر اسے نار جہنم کی سزا
دو فرشتے اس کو چھوڑ آئے جہنم زار میں
چار سو اک آگ کا طوفان تھا جس میں بپا
ناظم دوزخ نے اگلے روز جب دیکھا اسے
دے رہا تھا وہ مزے سے تاؤ اپنی مونچھ کو
بے نیاز آتش سوزاں تھا وہ مرد عجیب
اس کی آنکھوں میں نہ تھا کوئی نشان اضطراب
کوئی سایا کرب کا چہرے پہ لہراتا نہ تھا
جیسے برگد کے گھنے سائے میں بیٹھا ہو کوئی
ایسی حدت میں پسینہ تک اسے آتا نہ تھا
ناظم دوزخ نے حیرت میں کیا اس سے سوال
بات کیا ہے کچھ اثر اس آگ کا تجھ پر نہیں
دیکھ کر تیری گراں جانی بہت حیراں ہوں میں
تجھ کو شعلوں کی حرارت کا ذرا بھی ڈر نہیں
ہنس کے وہ بولا کہ صاحب یہ بھی کوئی آگ ہے
میرے جسم و جاں کو اس کی آنچ کیا پگھلائے گی
زندگی بھر میں حسد کی آگ میں جلتا رہا
مجھ پر اب نار جہنم کیا اثر دکھلائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.