آج تمہارے شہر سے واپس لوٹ رہی ہوں
لیکن کیسے
ثابت و سالم کون پلٹ کر جاتا ہے
کس دل سے آئی تھی میں
تم سے ملنا کیسا ہوگا
جانے کیا کچھ من میں تھا
تم سے ملوں گی اور
تم سے ملوں گی اور بہت سی باتیں ہوں گی کچھ ہونٹوں سے بہہ نکلیں گی کچھ آنکھیں تحریر کریں گی
لیکن یہ سب خواب تھا میرا
دیکھو واپس لوٹ رہی ہوں
تارکول کی بل کھاتی یہ سانپوں جیسی سڑکیں ہر اک موڑ تمہاری یادیں
اور ہوا میں لمس تمہارا
بھیگتی آنکھیں لے کر واپس لوٹ رہی ہوں
لوٹ رہی ہوں خالی آنکھ اور خالی ہاتھ
دور افق پر زرد اداسی کی چادر میں لپٹا چاند
بجلی کے تاروں پر بیٹھے کچھ خاموش پرند
اس چلتی گاڑی میں جیسے میں افسردہ جاں
ایک طرف چڑیوں کا چنبہ پیڑوں پر وہ شور مچاتا
لیکن جس کا دل بجھ جائے اس کو ان سے کیا
پونچھ رہی ہوں بھیگتی آنکھیں
اک اک کرکے تیری یادیں
آنچل کے پلو میں باندھ رہی ہوں
لیکن گانٹھ نہیں لگتی ہے
میری پوریں ساتھ نہیں ہیں
جیسے میرے ہاتھ نہیں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.