Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آندھی کا رجز

احمد جاوید

آندھی کا رجز

احمد جاوید

MORE BYاحمد جاوید

    سناٹوں کی تہ میں غاصبانہ رفتار سے بڑھتا ہوا

    کسی مسروقہ راز کا دبیز خلا

    اور اس میں تیزی سے گردش کرتا ہوا

    ایک جلا وطن سیارہ

    کسی اجاڑ کہکشاں کو نہ چھوڑنے پر مصر

    روشنی کی باقی ماندہ آواز

    اور شکستہ آفاق کے خاکستری گہراؤ میں

    سورج کے فوری غیاب کے

    مٹتے ہوئے آثار

    مجھے بچانا ہے

    اس کائناتی ورثے کو

    سرابوں کی تیزابی پھنکار کے ساتھ

    زلزلوں کی جلتی پیٹھ کو ڈھال بنا کر

    اور آگ کے فوارے کی کمک لے کر

    جو کسی قدیم سیاف کی

    پر خراش نیام میں محبوس ہے

    اس لامتناہی خرابے کے لیے

    مجھے ایجاد کرنی ہے ایک نئی بہار

    موت کی مایوس اور مضمحل غضب ناکی کو

    وقت کے غیر متوازن بوجھ سے تڑخی ہوئی زمینوں پر

    از سر نو بالیدہ کر کے

    ادھورے سایوں کے غول

    تاریخ کے آسیبی چھکڑے کو

    بے پروائی اور اناڑی پن سے کھینچتے ہیں

    سیاروں کی گزر گاہیں

    بھربھری اور مکدر ہو گئی ہیں

    کائنات کے منہ پر

    کھرونچے پڑ گئے ہیں

    سیاسی جتنے گہرے عدم جتنے لمبے

    روند میں آئی ہوئی پیلی پتیوں کی طرح

    ستارے آسمان پر لیپ دیے گئے ہیں

    ان کہ مرطوب جھلملاہٹ اندھیروں کو اکساتی ہے

    اور نحوستوں کا حوصلہ بڑھاتی ہے

    میں ہزاروں نوری برس کے رقبے کو

    زمان و مکان کی ناروا عمل داری سے

    نکالنے کے لیے اٹھی ہوں

    پگھلے ہوئے فولاد کے فوارے کی طرح

    ایک پر غبار مسماری ایک خار دار دخانی اٹھان کے ساتھ

    بنی نوع انسان

    تمہارے لیے یہی بہتر ہے کہ

    جرثوموں کی طرح میری آنکھ سے اوجھل رہو

    میری راہ میں اپنے شہر اور ویرانے مت بچھاؤ

    ورنہ مجھے غصہ یا ہنسی آ جائے گی

    اور یہ طغیانی پہاڑ اور تنکے کو ہم وزن جانتی ہے

    اے حشرات الارض! میرے پیر بہت بڑے ہیں

    کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہاری زمین

    خشخاش کے دانے کی طرح

    میرے کف پا سے چپک جائے

    اور مجھے پتا بھی نہ چلے

    مأخذ :
    • کتاب : andhi ka rajz (Pg. 48)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے