شام کی
لمحہ لمحہ
اترتی ہوئی
دھند میں
سر جھکائے ہوئے گھر کے
خاموش آنگن میں بیٹھے ہوئے
میری واماندہ آنکھوں کی جلتی ہوئی ریت سے
اک بپھرتے سمندر کی آوارہ لہریں اچانک الجھنے لگیں
شام کی
رستہ رستہ
اترتی ہوئی دھند میں
اس بپھرتے سمندر کی آوارہ لہروں کو
چوری چھپے
دفن کرنا پڑا
اس کھنڈر میں
جہاں مردہ صدیوں کے بھٹکے ہوئے راہ رو
چیختے پھرتے ہیں
اپنی ہی کھوج میں
خوف کا سانپ
رگ رگ میں خوں کی طرح سرسراتا رہا
رات کے چند بے کار لمحات کی راز داں
دیکھ پائے نہ بپھرے سمندر کی آوارہ لہروں کا چہرہ کہیں
اور پوچھے محبت سے اصرار سے
یہ بیٹھے بٹھائے تمہیں کیا ہوا
کچھ مجھے بھی کہو
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 477)
- Author : shamim hanfi and mazhar mahdi
- مطبع : qaumi council bara-e-farogh urdu (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.