آنکھ ہی درد پہچانتی ہے
آنکھ ہی درد پہچانتی ہے
میں اس روٹ پر
پہیلی گاڑی کا مہماں تھا
بے طرح گھومتی گیند پر اب نفس جتنے انفاس کا اور مہمان ہے
ان کی گنتی مری داستاں میں نہیں
خاک کی ناف سے خاک کے بطن تک
چند ساعات کی روشنی
پوشیشیں بتیاں تازہ ماڈل کلب
تازہ رخ گاڑی اور بان اور گل چہرہ انٹرپریٹر
یہی چار آئنہ چہرہ
کہ چہرے میں تصویر ایام سے
رونقوں میں بسے اس طلسمات میں
دن جو ویراں کٹے
جو شیشیں گھنی رات میں کھو گئیں
سو گئیں
آسمانوں پہ خالی کا چاند
ناک نقشہ بکھرنے پہ قادر ہوا
جس کی تحویل میں دو مندے دائرے آنکھ کے ہیں
فقط آنکھ کے ہاتھ پر نقش ہیں آنکھ خالی نہیں
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 175)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau ( 39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.