آنکھ مچولی
وہ اک ننھی سی لڑکی
برف کے گالے سے نازک تر
ہوا میں جھولتی شاخوں کی خوشبو
اس کا لہجہ تھا
چمکتے پانیوں جیسی سبک رو
اس کی باتیں تھیں
وہ اڑتی تتلیوں کے رنگ پہنے
جب مجھے تکتی
تو آنکھیں میچ لیتی
مگر اب وہ نہیں ہے
برف کے گالے بھی غائب ہیں
ہوا میں جھولتی شاخوں میں
لہجہ ہے نہ خوشبو ہے
چمکتے پانیوں پر تیرتے ہیں
کھڑکھڑاتے زرد رو پتے
وہ اڑتی تتلیاں جن کے پروں پر
اس کی رنگت تھی
خدا جانے کہاں کس حال میں ہیں
میں ہر اجڑے ہوئے موسم میں
اس کو یاد کرتا ہوں
تو آنکھیں میچ لیتا ہوں
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 1027)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.