آنکھیں آہن پوش نہ ہوں گی
ساری دیواریں
ڈھ گئیں
اینٹوں کے گرنے کی آوازیں
احساس بن گئیں
میرا ذرہ بکتر
ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گیا
اور آنکھیں آزاد ہو گئیں
امر و نواہی کے معانی جاننے کے بعد
احکاموں کا راز کھلا
بیعت کا مطلب سمجھ میں آیا
اور
ہاتھ دعائیں مانگ اٹھے
میرے خون سے شعلے بھڑکے
تخت و تاج میں آگ لگ گئی
احکام سنانے والی
انسانوں کو کوڑوں کے بل پر
ہر پل ناچ نچانے والی آواز
اب خائف تھی
اپنے رب سے اپنے دل سے
کیا دیواریں
پھر سارے وجود کو ڈھک لیں گی
شاید
جب تک دل محکوم رہے گا
آنکھیں آہن پوش نہ ہوں گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.