آنکھیں میری باقی ان کا
خود دودمان قبلۂ عالم کریں خیال
دل میں بہت دنوں سے ہے کانٹا چبھا ہوا
اس خانداں کے ایک رنگیلے پیا کے گھر
فرزند ارجمند کے ختنہ پہ کیا ہوا
چشمے ابل رہے تھے سرور و نشاط کے
تھا چاوڑی کا نقشۂ عریاں کھنچا ہوا
اس محفل نشاط کے نرغے میں وہ بھی تھے
چہرے پہ جن کے زہد و ورع تھا لکھا ہوا
قوال گا رہے تھے خضوع و خشوع سے
رندان بوالہوس میں تھا غوغا مچا ہوا
بادہ گسار کھول کے بیٹھے تھے بوتلیں
تھا رنڈیوں کے سامنے حقہ دھرا ہوا
نعت نبی پہ عصمت آوارہ نکتہ چیں
خوف خدا تھا زہرہ وشوں میں گھرا ہوا
دولت کے ڈھیر زاہدہؔ پروین پہ نثار
دہقان خستہ حال کا چولہا بجھا ہوا
تھے خادموں کے پیٹ پہ پتھر بندھے ہوئے
اور کنچنوں پہ باب سخاوت کھلا ہوا
شورشؔ اس ایک منظر زہرہ گداز میں
دست دعا تھا عرش کی جانب اٹھا ہوا
اس حشر نو میں قبلۂ عالم کہاں تھے آپ
دیکھا تو ہوگا آپ نے جو ماجرا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.