آنکھیں
یہ آنکھیں دفتروں کی فائلوں پر غور کرتی ہیں
انہیں ترتیب دینے میں معاون ہیں
یہ آنکھیں وہ کسوٹی ہیں
جو سب کی دھوتیوں کرتوں عماموں
چادروں اور داڑھیوں کو ناپ کر
اعلان کرتی ہیں
فلاں کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں ہوگا
یہ آنکھیں دیکھتی ہیں اس جگہ کو
جس جگہ تک تم نے جانا ہے
مرا مطلب ہے محلوں گاڑیوں نوٹوں
حسیں جسموں ہزاروں ڈالروں کی میز پر
رکھی ہوئی مہنگی شرابوں کے نظاروں سے
یہ آنکھیں دوربینیں ہیں
یہ آنکھیں روز شیشے میں
بدن کی پھیلتی چربی مہاسے کیل
جھائی کے نشاں اور بڑھتے بالوں کو دکھاتی ہیں
یہ آنکھیں اس لیے ہیں
نیم روشن اور متوازن فضا والے
شبستانوں میں سو جائیں
حسیں خوابوں میں کھو جائیں
اگر یہ جھونپڑوں میں
بھوک سے مرتی ہوئی محنت کی جانب
دیکھنے کا سوچنا چاہیں
تو ان پہ ہاتھ رکھ لینا
یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں
سیلابوں میں بہتے خواب کے
ہلتے ہوئے اس ہاتھ کو دیکھیں
جو آئندہ نہ ہل پانے کے ڈر سے ہلتا جاتا ہے
یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں
ان سے ہسپتالوں کے پھسلتے فرش میں دھنستے
لرزتے زرد ہاتھوں میں
دوائی کی رسیدوں پر لکھی رقمیں پڑھی جائیں
کہ جن میں نصف سے زائد
طبیبوں کے کمیشن ہیں
یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں
ایوانوں کے آگے زندگی کی ماری آنکھوں میں
وہ آنسو دیکھنے بیٹھیں
جو اے سی میں سگاریں پھونکتے افسر کے کہنے پر
گرائی جانے والی گیس کے باعث بھی نکلے ہیں
یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں
اپنے گمشدہ بیٹوں کی تصویریں اٹھائے
گھومتی بیواؤں کی آنکھوں میں پھیلے
خوف کو دیکھیں
اک ایسے خوف کو
جو ان کی آنکھیں پی گیا ہے اور کلیجے کھا گیا ہے
ان آنکھوں کی بلا سے
شہر بھر میں کتنا کچرا ہے
اور اس کچرے سے کتنے بھوکے بچے اور کتے
اپنی خوراکیں اٹھاتے ہیں
ان آنکھوں کو کسی بھی بد نما منظر سے
کوسوں دور رکھو
خوب صورت وادیوں میں جا کے
تازہ آکسیجن دو
انہیں بس وہ دکھاؤ جو تمہیں تسکین دیتا ہے
تمہیں آنکھیں مبارک ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.