Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھیں

شعیب کیانی

آنکھیں

شعیب کیانی

MORE BYشعیب کیانی

    یہ آنکھیں دفتروں کی فائلوں پر غور کرتی ہیں

    انہیں ترتیب دینے میں معاون ہیں

    یہ آنکھیں وہ کسوٹی ہیں

    جو سب کی دھوتیوں کرتوں عماموں

    چادروں اور داڑھیوں کو ناپ کر

    اعلان کرتی ہیں

    فلاں کا نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں ہوگا

    یہ آنکھیں دیکھتی ہیں اس جگہ کو

    جس جگہ تک تم نے جانا ہے

    مرا مطلب ہے محلوں گاڑیوں نوٹوں

    حسیں جسموں ہزاروں ڈالروں کی میز پر

    رکھی ہوئی مہنگی شرابوں کے نظاروں سے

    یہ آنکھیں دوربینیں ہیں

    یہ آنکھیں روز شیشے میں

    بدن کی پھیلتی چربی مہاسے کیل

    جھائی کے نشاں اور بڑھتے بالوں کو دکھاتی ہیں

    یہ آنکھیں اس لیے ہیں

    نیم روشن اور متوازن فضا والے

    شبستانوں میں سو جائیں

    حسیں خوابوں میں کھو جائیں

    اگر یہ جھونپڑوں میں

    بھوک سے مرتی ہوئی محنت کی جانب

    دیکھنے کا سوچنا چاہیں

    تو ان پہ ہاتھ رکھ لینا

    یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں

    سیلابوں میں بہتے خواب کے

    ہلتے ہوئے اس ہاتھ کو دیکھیں

    جو آئندہ نہ ہل پانے کے ڈر سے ہلتا جاتا ہے

    یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں

    ان سے ہسپتالوں کے پھسلتے فرش میں دھنستے

    لرزتے زرد ہاتھوں میں

    دوائی کی رسیدوں پر لکھی رقمیں پڑھی جائیں

    کہ جن میں نصف سے زائد

    طبیبوں کے کمیشن ہیں

    یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں

    ایوانوں کے آگے زندگی کی ماری آنکھوں میں

    وہ آنسو دیکھنے بیٹھیں

    جو اے سی میں سگاریں پھونکتے افسر کے کہنے پر

    گرائی جانے والی گیس کے باعث بھی نکلے ہیں

    یہ آنکھیں اس لیے تھوڑی ہیں

    اپنے گمشدہ بیٹوں کی تصویریں اٹھائے

    گھومتی بیواؤں کی آنکھوں میں پھیلے

    خوف کو دیکھیں

    اک ایسے خوف کو

    جو ان کی آنکھیں پی گیا ہے اور کلیجے کھا گیا ہے

    ان آنکھوں کی بلا سے

    شہر بھر میں کتنا کچرا ہے

    اور اس کچرے سے کتنے بھوکے بچے اور کتے

    اپنی خوراکیں اٹھاتے ہیں

    ان آنکھوں کو کسی بھی بد نما منظر سے

    کوسوں دور رکھو

    خوب صورت وادیوں میں جا کے

    تازہ آکسیجن دو

    انہیں بس وہ دکھاؤ جو تمہیں تسکین دیتا ہے

    تمہیں آنکھیں مبارک ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے