پھولوں سے لدی شاخوں کے تلے
مہتاب کی شیتل کرنوں میں
جھیلوں کے کنارے جھرنوں کے نزدیک سہانی وادی میں
رستے پہ کبھی کالونی میں
گلشن گلشن صحرا صحرا
ساحل ساحل دریا دریا
تیرے میرے قدموں کے نشاں اب کہاں کہاں تک پھیل گئے
ملتے ہیں مگر ایسے بھی نہیں جیسا ہمیں لوگ سمجھتے ہیں
ہر آنکھ تعاقب میں ہے اب
ہر سایہ پیچھا کرتا ہے
ہر چہرے سے جی ڈرتا ہے
مشکوک نگاہوں کے کتنے سیلاب ہمارے پیچھے ہیں
دشمن کے روپ میں اب کتنے احباب ہمارے پیچھے ہیں
آنکھوں کے شہر میں رہ کر ہم
اپنے چہروں کی تحریریں لوگوں سے چھپاتے بھی کیسے
پتھر کی بستی میں دل کے شیشے کو بچاتے بھی کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.